ٹرپل اے ایسوسی ایٹس کی سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری۔
اسلام آباد( ) پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے آنیوالے سیلاب نے تباہی مچا دی۔ ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں گھر بار اور روزی روٹی سے محروم ہو چکے ہیں۔حکومت نے سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 10بلین ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا ، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں تباہی کی وجہ سے 2 بلین ڈالر (تقریبا 500 ارب )سے زیادہ کا نقصان ہوا ۔ لو گو ں کے گھر ، مویشی ، فصلیں تباہ ہو گئیں ۔جہاں حکومت اپنے فرائض نبھا رہی ہے وہا ں ہی نجی شعبہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں بڑے پیمانے پر اپنا کر دار ادا کر رہا ہے ۔پاکستان میں معروف رئیل سٹیٹ کمپنی ٹر پل اے ایسوسی ایٹس بھی امداد ی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے ۔ ٹر پل اے ایسوسی ایٹس نے اسلام آباد میں اگست کے اوائل میں ترجیحی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں شروع کیں تاکہ سیلاب زدگان کی مدد کے ساتھ روزمرہ کی ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہنگامی امدادی سامان کے ساتھ خوراک، خیمے متاثرین میں تقسیم کئے ۔ کوئٹہ میں سیلاب کی امداد کے ساتھ ساتھ ٹر پل اے ایسوسی ایٹس نے سندھ میں متاثرہ افراد کیلئے نقد عطیا ت بھی دیئے ۔ ٹر پل اے ایسوسی ایٹس سکردو برانچ نے سکردو کی اہم مرکزی مساجد کی انتظامیہ کو نقد عطیات بھی د یئے جو بعد ازاں سیلاب زدگان میں تقسیم کریں گے۔اس موقع پر چیئرمین ٹر پل اے ایسوسی ایٹس شیخ فواد بشیرنے متاثرین کیساتھ اظہار یکجہتی کر تے ہو ئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے دیہات اور قصبوں میں تباہی پھیلائی ،سیلاب کی وجہ سے لا کھو ں لو گ بے گھر ہزارو ں افراد موت کی وادی میں چلے گئے ۔بحیثیت قوم ہمیں اپنے لوگوں کی حمایت میں ہر ممکن تعاون کرنا چاہیے۔اس موقع پر ایم ڈی ٹر پل اے ایسوسی ایٹس لیفٹیننٹ کرنل( ر) شہزاد علی کیانی نے کہا کہ دنیا بھر میں رونما ہونیوالے متعدد دیگر موسمی واقعات، موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ٹر پل اے ایسوسی ایٹس حکومت کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دے گی۔ مایوسی کے اس وقت میں رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کو سیاسی وابستگی سے قطع نظر زیادہ سے زیادہ لو گو ں کی مدد کیلئے اکٹھا ہونا چاہیے۔ اے اے اے ایسوسی ایٹس سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کے ساتھ ساتھ کوہستان،سکردو کے لوگوں کیساتھ کھڑا ہے جو سیلاب کے تباہ کن اثرات کا شکار ہوئے ہیں۔