اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امور خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ہر سال منعقد کیے جانیوالے روایتی پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت کی۔ پاکستان بریک فاسٹ ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ میٹنگ کے موقع پر منعقد کیا جانیوالا گفت وشنید کا ایک بھرپور سیشن ہے جس میں پاکستان کی اقتصادیات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
پاکستان بریک فاسٹ کی میزبانی ایک تھنک ٹینک پاتھ فائنڈرز نے مارٹن ڈاؤ گروپ کے اشتراک سے کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر برائے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ سرکاری اور تاجر برادری کے ارکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تیزی ست بدلتی عالمی سیاست و معیشت کے معاشی اور سماجی اثرات کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان جب بھی کسی دوسرے ملک کے ساتھ سفارتی یا اقتصادی طور پر بات کرتے ہوٸے اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ وفاقی وزیر کا موقف تھا کہ ہم ملکی اور بین الاقوامی سطح پر یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستان ایک فعال ریاست ہے جو اپنی مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور پھر عالمی برادری بھی ہماری صلاحیت کو سمجھے گی اور ہمیں آگے بڑھنے میں مدد کرے گی۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم جلد ہی وہ دن دیکھیں گے جب پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قاٸم کر لے گا۔ وزیر خارجہ نےاس موقع پر متعدد دیگر امور پر بھی روشنی ڈالی جن میں کرونا سمیت وبائی امراض، فوڈ سکیورٹی، توانائی اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز شامل ہیں۔
اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر جیریمی جرگن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی تجارتی حقائق اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے مواقع پر روشنی ڈالی۔
پاکستان بریک فاسٹ کی نظامت شریک بانی پاتھ فائنڈر گروپ مسٹر ضرار سہگل نے کی جنہوں نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور اس طرح کے باہمی گفت و شنید کے سیشنز کے انعقاد کے مقاصد بتائے۔ اپنا نقطہ نظر بتاتے ہوئے، مسٹر سہگل نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں اور بہتر کاروباری ماحول کی فراہمی کے ساتھ یہ علاقائی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر مارٹن ڈاؤ گروپ کے سربراہ علی اخائی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان بریک فاسٹ پاکستان کا ایک بڑا ایونٹ ہے جو ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر باقاعدگی سے منعقد کیا جاتا ہے اور پچھلے کئی سالوں سے اسے پاتھ فائنڈرز گروپ اور مارٹن ڈاؤ گروپ اسپانسر کر رہے ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم ہر سال سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں، سول سوسائٹی اور دنیا بھر سے نوجوانوں کی نمائندگی کو اکٹھا کرتا ہے تاکہ معاشی، سماجی اور ماحولیاتی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے راہوں کی نشاندہی کی جا سکے۔
بھٹو کی ڈیووس میں روایتی پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امور خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ہر سال منعقد کیے جانیوالے روایتی پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت کی۔ پاکستان بریک فاسٹ ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ میٹنگ کے موقع پر منعقد کیا جانیوالا گفت وشنید کا ایک بھرپور سیشن ہے جس میں پاکستان کی اقتصادیات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
پاکستان بریک فاسٹ کی میزبانی ایک تھنک ٹینک پاتھ فائنڈرز نے مارٹن ڈاؤ گروپ کے اشتراک سے کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر برائے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ سرکاری اور تاجر برادری کے ارکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تیزی ست بدلتی عالمی سیاست و معیشت کے معاشی اور سماجی اثرات کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان جب بھی کسی دوسرے ملک کے ساتھ سفارتی یا اقتصادی طور پر بات کرتے ہوٸے اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ وفاقی وزیر کا موقف تھا کہ ہم ملکی اور بین الاقوامی سطح پر یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستان ایک فعال ریاست ہے جو اپنی مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور پھر عالمی برادری بھی ہماری صلاحیت کو سمجھے گی اور ہمیں آگے بڑھنے میں مدد کرے گی۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم جلد ہی وہ دن دیکھیں گے جب پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قاٸم کر لے گا۔ وزیر خارجہ نےاس موقع پر متعدد دیگر امور پر بھی روشنی ڈالی جن میں کرونا سمیت وبائی امراض، فوڈ سکیورٹی، توانائی اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز شامل ہیں۔
اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر جیریمی جرگن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی تجارتی حقائق اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے مواقع پر روشنی ڈالی۔
پاکستان بریک فاسٹ کی نظامت شریک بانی پاتھ فائنڈر گروپ مسٹر ضرار سہگل نے کی جنہوں نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور اس طرح کے باہمی گفت و شنید کے سیشنز کے انعقاد کے مقاصد بتائے۔ اپنا نقطہ نظر بتاتے ہوئے، مسٹر سہگل نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں اور بہتر کاروباری ماحول کی فراہمی کے ساتھ یہ علاقائی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر مارٹن ڈاؤ گروپ کے سربراہ علی اخائی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان بریک فاسٹ پاکستان کا ایک بڑا ایونٹ ہے جو ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر باقاعدگی سے منعقد کیا جاتا ہے اور پچھلے کئی سالوں سے اسے پاتھ فائنڈرز گروپ اور مارٹن ڈاؤ گروپ اسپانسر کر رہے ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم ہر سال سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں، سول سوسائٹی اور دنیا بھر سے نوجوانوں کی نمائندگی کو اکٹھا کرتا ہے تاکہ معاشی، سماجی اور ماحولیاتی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے راہوں کی نشاندہی کی جا سکے۔