ہم سب کو علم ہے کہ زمین کا درجہ حرارت بتدریج بڑھتا جارہا ہے مگر یہی واحد عنصر نہیں جس سے ہم گرمی محسوس کرتے ہیں۔
ماحولیاتی صورتحال میں تبدیلیوں اور ہماری جسمانی رویوں کے باعث ہیٹ ویوز روایتی تھرما میٹر میں نظر آنے والے ہندسوں سے 10 سینٹی گریڈ زیادہ گرم محسوس ہوتی ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں دریافت کی گئی
یو ایس نیشنل ویدر سروس (این ڈبلیو ایس) کی جانب سے درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے ہیٹ انڈیکس کو استعمال کیا جاتا ہے۔
ہیٹ انڈٰکس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ مخصوص ماحولیاتی حالات میں ہمارے جسم کو کیا محسوس ہوتا ہے۔
مگر موجودہ موسمیاتی تبدیلیوں نے اس پرانے نظام کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تحقیق میں 1979 کے ہیٹ انڈیکس اسکیل کو استعمال کرکے جانچا گیا کہ کس طرح فضا میں نمی کی مختلف مقدار اور درجہ حرارت دوران خون پر اثرات مرتب کرتے ہیں ۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر فضا میں نمی کی اوسط مقدار 70 فیصد ہے تو انسانی جسم 20 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو 20 سینٹی گریڈ ہی محسوس کرتا ہے۔
زیادہ درجہ حرارت ہونے پر جسم خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینے کے بخارات پر زیادہ انحصار کرنے لگتا ہے، مگر نمی زیادہ ہونے پر جسم کو گرمی درجہ حرارت کے نمبروں سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر اگر درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ ہو تو نمی زیادہ ہونے پر وہ 34.5 سینٹی گریڈ محسوس ہوتا ہے۔
نمی کی وجہ سے ہی برطانیہ کو حالیہ ہیٹ ویوز کے دوران مشکلات کا سامنا ہوا ورنہ درجہ حرارت محض اتنا تھا جو دنیا کے مختلف حصوں میں موسم گرما کے دوران عام سمجھا جاتا ہے۔
فضا میں نمی جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی ہمارے جسم کے لیے پسینے کو استعمال کرکے خود کو ٹھنڈا رکھنا مشکل ہوگا۔
اور اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے نمی کی مقدار بھی اوسطاً 7 فیصد بڑھ جاتی ہے۔
جریدے انوائرمینٹل ریسرچ لیٹرز میں شائع تحقیق میں ایک ماڈل بناکر دریافت کیا گیا کہ 100 فیصد نمی جلد کی سطح کو پسینے کے اخراج سے روکتی ہے۔
محققین نے کہا کہ جب موسم زیادہ گرم ہو تو جسم کے اندر بہت کچھ ہوتا ہے، جلد کے نیچے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے جس سے جسمانی نظام پر دباؤ بڑھتا ہے اور جلد کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔
1984 سے 2020 کے درمیان 100 ہیٹ ویوز پر اس ماڈل کا اطلاق کیا گیا تو معلوم ہوا کہ امریکا کی جنوبی ریاستوں کی بجائے مڈ ویسٹ ریاستوں میں گرم موسم انسانی جسم کے لیے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
ان ریاستوں میں نمی زیادہ بڑھ جاتی ہے جس کے باعث جلد کی جانب دوران خون میں 170 فیصد اضافہ ہوتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت بھی اس کے مطابق بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے کہا کہ اب ہمارے پاس ماڈل ہے جو درجہ حرارت اور نمی کے انسانی جسم پر مرتب اثرات کو واضح کرتا ہے، جن کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں کافی خوفناک حالات ہمارے مشاہدے میں آسکتے ہیں